وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ خودکفیل نئے بھارت میں، تشدد اور بائیں بازو کی انتہا پسندی کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے اور حکومت کی پالیسی یہ ہے کہ اِسے ہرگز برداشت نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندرمودی کی قیادت میں حکومت نے اِس جانب، ہرگز برداشت نہ کرنے کی پالیسی اختیار کی ہے۔
وزیرداخلہ نے نئی دلی میں کَل ، بائیں بازو کی انتہا پسندی کے معاملے پر وزارت داخلہ کی، پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کی ایک میٹنگ کی قیادت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ بائیں بازو کی انتہاپسندی سے نمٹنے کی حکومت کی پالیسی، تین اہم ستونوں پر قائم ہے۔ یہ ہیں، انتہاپسندوں کے تشدد پر بے رحمانہ طریقہ کار اپنائے جانے کی حکمت عملی، مرکز اور ریاستوں کے درمیان بہتر تال میل اور ترقیاتی کاموںمیں عوام کی حصے داری کے ذریعے بائیں بازو کی انتہاپسندی کیلئے حمایت کو ختم کرنا۔انہوں نے بتایا کہ پچھلے آٹھ سال میں بائیں بازو کی انتہاپسندی پر قابو پانے میں تاریخی نوعیت کی کامیابی دیکھی گئی ہے۔
جناب شاہ نے کہا کہ 2022 میں تقریباً چار دہائیوں کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے، شہریوں اور حفاظتی عملے کے افراد کی اموات کی تعداد 100 سے کم رہی ہے، جبکہ بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متعلق تشدد کے واقعات میں، 2010 کے مقابلے 2022 میں 76 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ ضلعوں کی تعداد 90 سے کم ہوکر 45 رہ گئی ہے، جبکہ سب سے زیادہ متاثرہ ضلعوں کی تعداد35 سے کم ہوکر اپریل 2018 میں 30 ہوگئی اور اس میں جولائی 2021 سے کمی ہوتی رہی جو اب 25 ہوگئی ہے
جناب شاہ نے کہا کہ وزارت داخلہ، بائیں بازو کے انتہاپسندوں کے نظام کو ، انہیں پہنچنے والی رقوم کو بند کرکے ، تباہ کرنے کا عزم کئے ہوئے ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ قبائلی آبادی والے بلاکوں میں ایک لویہ اسکول کھولے گئے ہیں۔ (AIR NEWS)