A part of Indiaonline network empowering local businesses

ڈونلڈ لو کی کانگریس میں بطور ’گواہ‘ طلبی، ’دھمکیوں کو سنجیدگی سے لیتے ہیں‘

News

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے سفارتکار ڈونلڈ لو پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت گرانے کے الزامات کی ایک مرتبہ پھر تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غلط ہیں اور ہمیشہ غلط تھے۔
محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران ڈونلڈ لو کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات بھیجنے سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ ’امریکی عہدیداروں کو ملنے والی دھمکیوں کو ہم سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ہمارے سفارتکاروں کے تحفظ اور سکیورٹی کو خطرے میں ڈالنے کی تمام کوششوں کی مذمت کرتے ہیں۔‘
 
خیال رہے کہ  سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت گرائے جانے کا الزام امریکی محکمہ خارجہ کے ’بیورو برائے وسطیٰ ایشیا‘ سے منسلک اسسٹنٹ سیکریٹری آف سٹیٹ ڈونلڈ لو پر عائد کیا تھا۔

ڈونلڈ لو شہباز شریف اور جان کیری کی ملاقات کے بعد ایک بار پھر خبروں میں
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے مطابق ڈونلڈ لو نے امریکہ میں تعینات سابق پاکستانی سفیر اسد مجید سے ملاقات میں کہا تھا ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کی صورت میں پاکستان کو سخت صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
پاکستان میں انتخابات، جمہوریت کے مستقبل اور پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے موضوع پر امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے خارجہ امور کی ایک ذیلی کمیٹی 20 مارچ کو سماعت کرنے جا رہی ہے۔
اس کمیٹی میں ڈونلڈ لو کو بطور ’گواہ‘ بلایا گیا ہے جو پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کو رائے دیں گے اور اس سے متعلق کمیٹی اراکین کے سوالات کے جواب بھی دیں گے۔
عام طور پر سماعت کے لیے متعدد شخصیات کو بطور گواہ طلب کیا جاتا ہے لیکن اس مرتبہ صرف ڈونلڈ لو کو ہی بلایا گیا ہے۔
ڈونلڈ لو کی طلبی کے حوالے سے محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران ترجمان میتھیو ملر سے سوال کیا گیا کہ کیا سماعت کے دوران سامنے آنے والے حقائق امریکہ اور پاکستان کے تعلقات پر اثرانداز ہو سکیں گے۔

میتھیو ملر نے اس سوال کا براہ راست جواب نہیں دیا تاہم انہوں نے عہدیداروں کی طلبی کے حوالے سے کہا کہ ’محکمہ خارجہ کے اہلکار اکثر کانگریس کے سامنے گواہی دیتے ہیں۔ ہم اسے اپنی ملازمت کے ایک اہم حصے کے طور پر دیکھتے ہیں تاکہ کانگریس کو اپنا کام کرنے میں مدد ملے۔ اس لیے ہم ہمیشہ کانگریس کے ساتھ ہونے والی غیر رسمی بات چیت، رسمی بات چیت کا اور حکام کی فراہم کردہ حقیقی گواہی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘
میتھیو ملر نے عمران خان اور حامیوں کی جانب سے ڈونلڈ لو پر عائد الزامات کے متعلق کہا کہ ’یہ غلط ہیں۔ یہ ہمیشہ غلط تھے۔ آپ نے مجھے ایک سے زیادہ مرتبہ یہ کہتے سنا ہے۔ دس سے زیادہ مرتبہ کہہ چکا ہوں۔‘
ترجمان سے سوال کیا گیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ڈونلڈ لو کو دھمکیاں ملتی رہی ہیں اور کانگریس کمیٹی کی کھلی سماعت کے دوران بھی ایسے عناصر موجود ہو سکتے ہیں، تو کیا آپ کو دفتر خارجہ میں ڈونلڈ لو کی سکیورٹی کے حوالے سے کوئی تشویش پائی جاتی ہے؟
اس کے جواب میں میتھیو ملر کا کہنا تھا ’بلاشبہ، ہم امریکی حکام کو ملنے والی کسی بھی دھمکی کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور اپنے سفارت کاروں کی حفاظت اور سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ امریکی کانگریس کی کمیٹی ایسے وقت پر سماعت کرنے جا رہی ہے جب پاکستان کی مختلف سیاسی جماعتیں ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرتے رہی ہیں۔
اس دوران ہی امریکی کانگریس کے 31 ارکان نے صدر جو بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے نام خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ ’پاکستان کی نئی حکومت کو تسلیم نہ کیا جائے۔‘
رواں ماہ کے آغاز میں لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ ’امریکہ پاکستان کی نئی حکومت کو تب تک تسلیم نہ کرے جب تک انتخابات میں مداخلت کی شکایات کی مکمل، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات نہیں ہو جاتیں۔‘ (AIR NEWS)

43 Days ago