امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ اُن سبھی ملکوں کے ساتھ امن قائم رکھنے کیلئے تیار ہے جو اِس کے خواہشمند ہیں۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایران نے اپنا رویہ نہ بدلا تو امریکہ اُس پر مزید مالی اور اقتصادی پابندیاں فوری طور سے عائد کرے گا۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ایران کو اپنی ایٹمی سرگرمیاں ترک کردینی چاہئیں اور دہشت گردی کیلئے حمایت ختم کرنی چاہئے۔
کل وہائٹ ہاوس سے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل داغنے کے بعد ایران نرم پڑتا ہوا نظر آرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سبھی متعلقہ فریقوں کیلئے یہ ایک خوش آئند بات ہے۔ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ کل کے حملوں میں کسی امریکی یا عراقی کی جان نہیں گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے پاس بڑی فوجی طاقت اور ساز و سامان ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم اِس کا استعمال ضرور کریں گے۔
دوسری طرف ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے میزائل حملوں کو محض ایک طمانچہ قرار دیا ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ کو خطے سے نکل جانا چاہئے۔
ایران کا کہنا ہے کہ اُس نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد جوابی کارروائی کی ہے۔
اسی دوران کل شام بغداد کے سخت پہرے والے گرین زون میں کم از کم دو راکٹ آکر گرے جہاں امریکی سفارتخانہ واقع ہے۔ البتہ جان و مال کے نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ (AIR NEWS)