محنت اور روزگار کے مرکزی وزیر سنتوش گنگوار نے کہاہے کہ محنت کے شعبے میں اصلاحات سے متعلق تین بِل، بساط بدل دینے والے بِل ثابت ہوں گے۔
لوک سبھا نے کَل تین بِلوں کو منظوری دی ہے، جو اِس طرح ہیں: پیشہ ورانہ حفاظت، صحت اور کام کاج سے متعلق حالات کا ضابطہ 2020، صنعتی تعلقات کا ضابطہ 2020 اور سماجی تحفظ سے متعلق ضابطہ 2020 ۔اِن بِلوں پر بحث کے بعد لوک سبھا میں، اپنے جواب میں جناب گنگوار نے کہاکہ اِن قوانین سے، ملک کے پچاس کروڑ سے زیادہ کارکنوں کیلئے، مزدوروں کی بہبود سے متعلق اصلاحات، عمل میں آئیں گی۔
وزیرموصوف نے زور دے کر کہاکہ پچھلے چھ سال میں ٹریڈ یونینوں، آجروں، ریاستی سرکاروں اور محنت کے شعبے کے ماہرین سمیت، بہت سے متعلقہ فریقوں کے ساتھ صلاح مشورہ کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ اُن کے نظریات پر غور و خوض کیاگیا اور انہیں محنت سے متعلق نئے ضابطوں کی شِقوں میں شامل کیاگیا۔
لوک سبھا کے ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے سوالوں کے جواب میں جناب گنگوار نے کہاکہ محنت سے متعلق 29 قوانین کو سادہ، سمجھنے میں آسان اور شفاف، چار محنت ضابطوں کی شکل دی گئی ہے۔
سماجی حفاظت سے متعلق ضابطہ 2020 کے تحت زیادہ سے زیادہ ممکنہ کارکنوں کو، ESIC کے تحت صحت کی حفاظت کا حق اور EPFO فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
پیشہ ورانہ تحفظ، صحت اور کام کاج کے حالات کے ضابطے 2020 کے تحت صحت سے متعلق مفت چیک اَپ سہولت فراہم کی گئی ہے۔
صنعتی تعلقات کے ضابطے 2020 میں کارکنوں کیلئے تنازعات کو فوری نمٹانے کے نظام کی بات کہی گئی ہے۔ اِس میں مقررہ مدت کے روزگار کا متبادل بھی فراہم کیا گیا ہے جس سے کارکن، تنخواہ، سماجی تحفظ اور بہبود کے دیگر فائدوں سے، مستقل ملازمین کی سطح پر فائدہ حاصل کرسکیں گے۔ محنت سے متعلق ضابطوں میں خواتین کو بھی اجازت دی گئی ہے کہ وہ ہر شعبے میں اپنی مرضی سے، رات کے اوقات میں بھی کام کرسکتی ہیں۔
انہوں نے اشارہ دیا کہ ملک میں اِن نئی اصلاحات سے، صنعتکاروں کی طرف سے بیرون ملک اور گھریلو سرمایہ حاصل ہوگا اور انسپکٹر راج کا خاتمہ ہوگا۔ (AIR NEWS)