کمل ناتھ حکومت کے ذریعے ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کے لیے مدھیہ پردیش اسمبلی کا خصوصی اجلاس آج دوپہر دو بجے طلب کیا گیا ہے۔ اسمبلی کے ذریعے جاری ایک مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس شام پانچ بجے تک ختم ہوجائے گا۔
سپریم کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ مدھیہ پردیش اسمبلی میں آج شام پانچ بجے تک ہاتھ اٹھاکر اکثریت ثابت کی جانی چاہئے۔
عدالت عالیہ نے پوری کارروائی کی ویڈیو ریکارڈنگ کی بھی ہدایت دی ہے اور کہا ہے کہ اسمبلی کے اجلاس کا واحد ایجنڈہ اکثریت ثابت کرنا ہونا چاہئے اور اِس میں کسی کے بھی ذریعہ رکاوٹ نہیں ڈالی جانی چاہئے۔
عدالت عالیہ کا یہ فیصلہ بی جے پی کے لیڈر شیوراج سنگھ چوہان سمیت بی جے پی کے دس لیڈروں کی داخل کردہ ایک عرضداشت کی سماعت پر دیا گیا ہے۔
بی جے پی اور کانگریس دونوں نے اپنے اپنے ارکان اسمبلی کو ایوان میں حاضر رہنے کے لیے وھپ جاری کیا ہے۔
اس دوران اسمبلی کے اسپیکر این پی پرجاپتی نے کانگریس کے 16 باغی MLAs کے استعفے منظور کر لیے ہیں۔ یہ ممبران بینگلورو میں ٹھہرے ہوئے ہیں اور انہوں نے اپنے استعفے 10 مارچ کو اسپیکر کے پاس بھیجے تھے۔ اِس سے پہلے اسپیکر نے کانگریس کے چھ باغی ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کرلیے تھے۔
کانگریس کے 22 ارکان اسمبلی کے ذریعے استعفیٰ دیئے جانے کے بعد مدھیہ پردیش میں کانگریس حکومت بحران سے دوچار ہو گئی ہے۔
کانگریس کے 16 اور ارکان اسمبلی کے استعفے کے بعد پارٹی کے ارکان کی تعداد 108 سے کم ہوکر 92 رہ گئی ہے۔ اس سے پہلے چھ وزیروں نے استعفیٰ دیا تھا، جس کے بعد حکمراں پارٹی کے ارکان کی تعداد 114 سے گھٹ کر 108 ہوگئی تھی۔
دوسری طرف ایوان میں بی جے پی کے 107 ارکان ہیں۔ موجودہ حالات میں اکثریت کیلئے 104 ارکان کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہے۔ مدھیہ پردیش کی 230 رکنی اسمبلی میں فی الحال ارکان کی تعداد 228 ہے کیونکہ دو سیٹیں خالی ہیں۔ ایوان میں بہوجن سماج پارٹی کے دو ارکان ہیں جبکہ سماجوادی پارٹی کا ایک اور چار آزاد ارکان بھی ہیں۔ اِن سبھی ارکانِ اسمبلی نے 2018 میں سرکار کی تشکیل کے وقت کانگریس کی حمایت کی تھی۔ (AIR NEWS)